کیا کرونا ویکسین ہارٹ اٹیک کا باعث بن رہی ہے؟ سچ کیا ہے؟ مکمل تحقیقاتی تجزیہ

86 / 100 SEO Score

 

کیا کرونا ویکسین سے ہارٹ اٹیک ہو رہا ہے؟ حقیقت یا مفروضہ؟

پاکستان میں حالیہ دنوں میں دل کے دوروں سے اچانک اموات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے بعد عوام میں یہ سوال اُٹھنے لگا ہے کہ کیا واقعی کرونا ویکسین سے ہارٹ اٹیک ہو رہا ہے؟ سوشل میڈیا پر مختلف آراء اور نظریات گردش کر رہے ہیں، جن میں ویکسین کو ان اموات کا سبب قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں کرونا ویکسین کے بعد ہارٹ اٹیک کے کیسز

لاہور، کراچی اور دیگر شہروں سے ایسی خبریں سامنے آئی ہیں جہاں نوجوان افراد دفتر یا گھر میں اچانک دل کے دورے سے جاں بحق ہو گئے۔ ایسے واقعات کے فوراً بعد عوامی رائے نے ان اموات کو کرونا ویکسین سے ہارٹ اٹیک سے جوڑ دیا۔

ایک مثال: ویکسین کے بعد اچانک موت – اتفاق یا تعلق؟

34 سالہ علی حسن، جو کہ لاہور کے ایک ادارے میں ملازم تھے، کرونا ویکسین لگوانے کے چھ ماہ بعد اچانک ہارٹ اٹیک سے جاں بحق ہو گئے۔ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اور لوگوں نے کہا کہ یہ ویکسین کا سائیڈ ایفیکٹ ہے۔ تاہم ڈاکٹروں نے واضح کیا کہ ان کی موت کا تعلق دائمی بلڈ پریشر اور ذہنی دباؤ سے تھا، ویکسین سے نہیں۔

کرونا ویکسین سے ہارٹ اٹیک کا سائنسی جائزہ

CDC اور WHO کے مطابق mRNA ویکسین (جیسے Pfizer, Moderna) سے کچھ نوجوان مردوں میں دل کی جھلی کی عارضی سوزش (Myocarditis) کے کیسز سامنے آئے، جو نایاب اور قابل علاج تھے۔ لیکن کرونا ویکسین سے ہارٹ اٹیک کا براہ راست تعلق آج تک کسی سائنسی تحقیق میں ثابت نہیں ہوا۔

دل کے دورے کی اصل وجوہات اور ویکسین کا کردار

  • بلڈ پریشر کا بڑھا رہنا
  • ذیابیطس، موٹاپا، کولیسٹرول
  • ورزش کی کمی، نیند کا فقدان
  • سگریٹ نوشی، ذہنی دباؤ، جینیاتی اثرات

ان تمام عوامل کا کرونا ویکسین سے کوئی براہ راست تعلق موجود نہیں۔

کیا واقعی کرونا ویکسین سے ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے؟

سائنس کے مطابق اس وقت تک کوئی مضبوط شواہد موجود نہیں کہ کرونا ویکسین سے ہارٹ اٹیک ہو رہا ہے۔ لاکھوں افراد کو ویکسین لگ چکی ہے اور ان میں دل کے مسائل کی شرح عام حالات کے برابر ہی رہی ہے۔

سازشی نظریات اور عوامی ذہنیت

پاکستان میں تعلیم اور تحقیق کی کمی کی وجہ سے عوام اکثر سوشل میڈیا سے متاثر ہوتے ہیں۔ “ویکسین چپ لگاتی ہے” یا “بانجھ پن کا سبب ہے” جیسے دعوے سچائی سے کوسوں دور ہیں۔ ان میں سب سے نیا نظریہ یہی ہے کہ کرونا ویکسین سے ہارٹ اٹیک ہو رہا ہے، جس کا سائنسی بنیادوں پر کوئی ثبوت موجود نہیں۔

اسلامی نقطہ نظر: ویکسین کا استعمال حلال یا حرام؟

ملک کے معروف علماء، جیسے مفتی تقی عثمانی، دارالعلوم کراچی، اور جامعہ بنوریہ نے کرونا ویکسین کے استعمال کو حلال قرار دیا ہے۔ اگر کوئی دوا یا ویکسین انسانی جان بچاتی ہے تو اس کا استعمال شرعی طور پر نہ صرف جائز بلکہ باعثِ ثواب ہے۔

عوام کے لیے سفارشات

  • سالانہ طبی معائنے کروائیں، خاص طور پر اگر بلڈ پریشر، شوگر یا فیملی ہسٹری ہو
  • ذہنی دباؤ سے بچیں، روزانہ کی بنیاد پر ورزش کریں
  • سوشل میڈیا کی بجائے مستند ذرائع سے طبی معلومات لیں
  • ویکسین کے فائدے اور نقصان پر ڈاکٹروں کی رائے کو ترجیح دیں

نتیجہ: ویکسین کو الزام نہ دیں، خود احتیاط کریں

کرونا ویکسین سے ہارٹ اٹیک کا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے۔ اصل مسئلہ ہمارا طرزِ زندگی، ناقص خوراک، ذہنی دباؤ اور طبی سہولیات کی کمی ہے۔ ہمیں افواہوں کے بجائے سچائی کو اپنانا چاہیے اور صحت کے متعلق باشعور فیصلے لینے چاہییں۔

یاد رکھیں: سچ علم سے آتا ہے، افواہوں سے نہیں۔

 

مزید پڑھیں۔۔👇👇

https://www.cdc.gov/coronavirus/2019-ncov/vaccines/safety/myocarditis.html

یہ بھی پڑھیں۔۔👇👇👇

https://salmanyousaf313.com/can-covid-19-cause-brain-damage/

 

1 thought on “کیا کرونا ویکسین ہارٹ اٹیک کا باعث بن رہی ہے؟ سچ کیا ہے؟ مکمل تحقیقاتی تجزیہ”

Leave a Reply