ٹیسٹوسٹیرون لیول اور جدید طرزِ زندگی
فہرست
اصل آرٹیکل
ایک حالیہ تحقیق نے صاف دکھا دیا ہے کہ آج کا 30 سالہ مرد وہ ٹیسٹوسٹیرون رکھتا ہے جو 40 سال پہلے ایک 50 سالہ مرد کا لیول ہوا کرتا تھا۔ یعنی عمر کم، مگر طاقت… آدھی۔ اور ہم سب جانتے ہیں کہ ہر گزرتی دہائی مردوں کے ٹیسٹوسٹیرون لیول کو نیچے لے جا رہی ہے۔
لیکن افسوس یہ کہ اسی حقیقت کا فائدہ اٹھا کر کوئی سلاجیت بیچ رہا ہے، کوئی سلاجیت ڈرنک، کوئی جادوئی پاؤڈر اور کوئی کشتہ۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان چیزوں کا خاص فائدہ کچھ نہیں ہوتا۔
اصل بات ایک ہی ہے: جسم ایک مشین ہے۔ اور یہ مشین وہی بنتی ہے جس طرح آپ اسے استعمال کرتے ہیں۔ آرام کا عادی بنائیں گے → چند مہینوں میں سست ہو جائے گا۔ مشقت کا عادی بنائیں گے → چند مہینوں میں لوہے جیسا بن جائے گا۔
آج کا عام انسان بھی پرانے زمانے کے امیر سے زیادہ آرام دہ زندگی گزار رہا ہے۔ موٹر سائیکل، گاڑی، دفتر کی کرسی، موبائل، فوڈ ڈیلیوری… صبح سے رات تک 70–80٪ وقت آرام کی حالت میں گزرتا ہے۔ ایسی زندگی میں جسم کو آخر ضرورت ہی کیا ہے کہ وہ زیادہ ٹیسٹوسٹیرون بنائے؟
اوپر سے کھانے کی عادتیں غلط، نیند پوری نہیں ہوتی، سافٹ ڈرنکس، سگریٹ، الٹ شنک فوڈ… ورزش تو دور، روزانہ 5 ہزار قدم چلنا بھی مشکل لگتا ہے۔ موٹاپا بڑھ رہا ہے، شوگر، بلڈ پریشر عام ہو رہے ہیں۔ ایسے حالات میں ہمارا جسم ٹیسٹوسٹیرون کیوں زیادہ بنائے گا۔
یاد رکھیں—جب مرد جنگوں میں جاتے تھے، شکار کرتے تھے، بھاری کام کرتے تھے، تب ان کا ٹیسٹوسٹیرون زیادہ ہوتا تھا۔ کھیتی باڑی کرنے والے بھی آج کے صوفے پر پڑے “لونڈے” سے ہزار گنا زیادہ طاقتور تھے۔
آج لوگ مرد بننے کے لیے نسخے کھاتے ہیں، ویڈیوز دیکھتے ہیں، شارٹ کٹس ڈھونڈتے ہیں۔ دیواریں اشتہاروں سے بھر گئیں حالانکہ جسم کو زیادہ ٹیسٹوسٹیرون صرف تین چیزیں چاہئے : دوڑنے سے , وزن اٹھانے سے , زندہ رہنے، بھاگنے، مقابلہ کرنے سے , یعنی ایکٹیو رہنے سے۔
آپ صرف ایک سال خود کو دے دیں: روزانہ چلیں , دوڑ لگائیں , ورزش کریں , کوئی کھیل کھیلیں , جسم کا فیٹ کم رکھیں , نیند پوری کریں , کھانا بیلنس میں رکھیں , پروٹین زیادہ کھائیں آپ کا جسم خود ہی اتنا ٹیسٹوسٹیرون پیدا کرنا شروع کر دے گا کہ کسی سلاجیت، کسی سپلیمنٹ، کسی کشتہ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
محنت میں طاقت ہے۔ حرکت میں برکت ہے۔ اور ایکٹیویٹی میں وہ مردانگی جو کسی بوتل میں نہیں ملتی ۔ شئر کریں کسی ایسے مرد سے جس کا ٹیسٹوسٹیرون نہیں بڑھ رہا ۔ اس پوسٹ پر عمل کر کے یقیناً تھوڑا ضرورت سے زیادہ ہی رہے گا ۔
اضافی معلومات (مزید وضاحت)
اب ذرا اس حقیقت کو اور گہرائی سے سمجھیں۔ ٹیسٹوسٹیرون دراصل صرف ایک ہارمون نہیں بلکہ مکمل جسمانی نظام کا بوسٹر ہے۔ یہ پٹھوں، ہڈیوں، قوتِ برداشت، توانائی، مردانہ صلاحیت، موڈ، حتیٰ کہ دماغی کارکردگی تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔ جب یہ لیول کم ہو تو تھکاوٹ، بے دلی، موٹاپا، چڑچڑاپن، سستی، ذہنی کمزوری اور ڈپریشن جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ آج کے زمانے میں ان علامات کو “کمزوری” سمجھا ہی نہیں جاتا بلکہ اسے نارمل لائف اسٹائل سمجھ لیا گیا ہے۔
جدید زندگی کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ جسم کو کوئی مقصد، کوئی محنت، کوئی چیلنج ہی نہیں ملتا۔ قدرتی نظام یہ ہے کہ جسم جتنا استعمال ہو اتنا مضبوط بنتا ہے۔ پٹھے اُس وقت بنیں گے جب ان پر بوجھ ڈالا جائے۔ دل اُس وقت طاقتور ہو گا جب اسے تیز دھڑکنا پڑے۔ اور ٹیسٹوسٹیرون اُس وقت بڑھے گا جب جسم کو طاقت، بقا اور مقابلے کی ضرورت محسوس ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ایتھلیٹس، باڈی بلڈرز، باکسنگ یا مارشل آرٹس کے لوگ عام افراد سے کہیں زیادہ ٹیسٹوسٹیرون رکھتے ہیں۔
یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ صرف ورزش ہی کافی نہیں۔ نیند سب سے بڑا علاج ہے۔ سائنسی طور پر ثابت ہے کہ جو مرد روزانہ 5 سے 6 گھنٹے سوتے ہیں ان کا ٹیسٹوسٹیرون ان افراد کے مقابلے میں 15٪ سے 20٪ کم ہوتا ہے جو 7 سے 8 گھنٹے سوتے ہیں۔ یعنی رات کی بے قاعدگی، موبائل، نیٹ فلکس، ریلیز، دیر سے سونے کی عادت براہ راست آپ کے مردانہ ہارمون پر اثر ڈالتی ہے۔
اسی طرح غذائیت بھی بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ پروٹین کم، چکنائی غلط اور چینی زیادہ ہونے سے جسم میں انسولین بڑھتی ہے اور انسولین کا بڑھنا ٹیسٹوسٹیرون کو نیچے لے جاتا ہے۔ یعنی جس نے اپنی پلیٹ میں پروٹین نہیں بڑھائی، فاسٹ فوڈ چھوڑا نہیں، اور پانی کم پیا، وہ جتنی مرضی سلاجیت کھا لے، کوئی کمال نہیں ہو گا۔ اصل کمال طرزِ زندگی بدلنے میں ہے۔
ایک اور بات—وزن اٹھانا (Strength training) ٹیسٹوسٹیرون بڑھانے کا سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔ ہفتے میں 3 سے 4 بار وزن اٹھانا، اس کے ساتھ ہلکا سا کارڈیو اور متوازن خوراک، جسم کو چند ہفتوں میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پہلے فیٹ کم کریں، پھر ورزش شروع کریں۔ حقیقت الٹی ہے: پہلے حرکت شروع کریں، فیٹ خود بخود کم ہونا شروع ہو جائے گا۔
یاد رکھیں! ٹیسٹوسٹیرون دراصل فطری نظام ہے۔ یہ دوا سے نہیں عادت سے بڑھتا ہے۔ آپ مسلسل ایک سال Active رہیں، اور پھر اپنے جسم کو دیکھیں۔ آپ حیران رہ جائیں گے کہ تبدیلی سپلیمنٹ سے نہیں، طرزِ زندگی سے آتی ہے۔
بیرونی لنک
مزید معلومات کے لیے یہ طبی مضمون بھی ملاحظہ کریں:
کم ٹیسٹوسٹیرون کے بارے میں طبی تفصیل (ہیلتھ لائن)