دلچسپ مکالمہ: وکیل اور ڈاکٹر کی مزاحیہ جرح جو سب کو ہنسا گئی

55 / 100 SEO Score

 

 

دلچسپ مکالمہ: وکیل اور ڈاکٹر کی مزاحیہ جرح

مقدمے کی سماعت جاری تھی، وکیل نے پہلے سوال سے گواہ پر جرح کا آغاز کیا۔۔

“ہاں تو ڈاکٹر صاحب۔۔کیا آپ نے پوسٹ مارٹم کرنے سے پہلے نبض چیک کی تھی؟”
“نہیں” گواہ نے یک حرفی جواب دیا۔

وکیل تھوڑا آگے بڑھے۔۔”کیا آپ نے بلڈ پریشر چیک کیا تھا؟”
“جی نہیں” گواہ نے رسانیت سے انکار میں سر ہلایا۔

“کیا آپ نے اچھی طرح تسلی کر لی تھی کہ باڈی سانس نہیں لے رہی؟”
وکیل کے طنزیہ انداز پر گواہ نے بے نیازی سے اسے دیکھا۔۔۔
“نہیں” اس کا جواب اب بھی ایک لفظ سے زیادہ نہیں تھا۔

“تو کیا یہ ممکن نہیں کہ مریض زندہ ہو اور آپ نے اس کا پوسٹ مارٹم شروع کر دیا ہو؟”
گواہ نے گویا اس الزام کو سیریس ہی نہ لیا اور پھر سے وہی جواب دہرایا — “نہیں”۔

وکیل تلملایا اور اگلا سوال داغ دیا۔۔
“ڈاکٹر صاحب آپ یہ بات یقین سے کیسے کہہ سکتے کہ پیشنٹ مردہ ہی تھا، جبکہ نہ تو آپ نے نبض چیک کی، نہ سانس اور نہ ہی بلڈ پریشر؟”

گواہ نے گہری سانس لی جیسے خود کو نارمل کر رہا ہو اور پھر بولا:
“کیونکہ اس کا دماغ سامنے میز پر شیشے کے جار میں پڑا تھا۔”

وکیل کچھ دیر خاموش رہا، لیکن پھر سے بولا:
“بہرحال، ہو سکتا ہے پیشنٹ تب بھی زندہ ہو؟”

گواہ نے زچ ہو کر کہا:
“ہاں ہو سکتا ہے وہ اب بھی زندہ ہو اور کسی جگہ وکالت کی پریکٹس کر رہا ہو!” 😁🥀🌹🍁🍁

 

Leave a Reply