ورزش کرنے والوں میں دل کا دورہ کیوں ہوتا ہے؟ مکمل سائنسی اور طبی تحقیق

77 / 100 SEO Score

 

 

ورزش کرنے والوں میں دل کا دورہ – کھیلوں کے ماہرین کو ہارٹ اٹیک کیوں ہوتا ہے؟

عام طور پر یہ بات مشہور ہے کہ ورزش دل کو مضبوط بناتی ہے اور دل کے دورے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ یہ بات حقیقت بھی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ورزش کرنے والوں میں دل کا دورہ ناممکن ہو جاتا ہے۔ دنیا بھر میں کئی باڈی بلڈرز، فٹنس ماہرین اور سپورٹس مین ظاہری طور پر بہترین صحت کے مالک ہوتے ہوئے بھی اچانک دل کے حملے کا شکار ہوئے ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم اس حقیقت کو سائنسی بنیادوں پر سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ آخر وہ لوگ جو بہترین غذا لیتے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرتے ہیں، جسمانی طور پر مضبوط ہوتے ہیں، ان میں دل کے دورے کا خطرہ کیوں موجود رہتا ہے۔


ورزش کرنے والوں میں دل کا دورہ – ایک غلط فہمی کا ازالہ

اگرچہ ورزش دل کی صحت کے لیے بہترین ہے، لیکن اس سے یہ بات یقینی نہیں ہو جاتی کہ انسان کبھی ہارٹ اٹیک کا شکار نہیں ہوگا۔ طبی سائنس کے مطابق ورزش دل کی قوتِ برداشت کو بہتر بناتی ہے، لیکن دل ایک مشین ہی ہے، جو جینیاتی طور پر کمزور بھی ہو سکتا ہے، اور مخصوص حالات میں اوورلوڈ بھی ہو سکتا ہے۔

یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے گاڑی کا آئل وقت پر تبدیل کرنے سے اس کا انجن لمبے عرصے تک بہتر رہتا ہے، لیکن اس کے باوجود یہ گارنٹی نہیں دی جا سکتی کہ گاڑی کبھی خراب نہیں ہوگی۔ اسی طرح ورزش دل کے مرض کا خطرہ کم کرتی ہے، ختم نہیں۔


جینیاتی کمزوریاں – سب سے بڑا پوشیدہ خطرہ

بہت سے اتھلیٹس کے جسم میں ایسی جینیاتی خرابیاں ہوتی ہیں جو عام طور پر ابتدائی زندگی میں سامنے نہیں آتیں۔ ان میں سب سے زیادہ اہم مسئلہ ہائپر ٹرافک کارڈیو مایوپیتھی (HCM) ہے، جس میں دل کی دیواریں غیر معمولی طور پر موٹی ہو جاتی ہیں۔ یہ بیماری اکثر بغیر علامات کے رہتی ہے اور نوجوان کھلاڑیوں میں اچانک موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

چونکہ کھلاڑیوں کی مجموعی صحت بہترین ہوتی ہے، اس لیے جینیاتی مسائل عام لوگوں کی نظر سے اوجھل رہتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی وہ انتہائی سخت محنت یا مقابلے کے دوران جسم پر اضافی بوجھ ڈالتے ہیں، دل اس غیر معمولی بوجھ کو برداشت نہیں کر پاتا، جس کے نتیجے میں اچانک بے ترتیب دھڑکن یا فبریلیشن ہوسکتی ہے۔


فبریلیشن – ورزش کرنے والوں میں دل کے دورے کی اصل وجہ

عام لوگوں میں دل کا دورہ اکثر خون کی شریانوں کے بلاک ہونے (Cardiac Arrest due to blockage) سے ہوتا ہے۔
لیکن کھلاڑیوں میں دل کا دورہ زیادہ تر بے ترتیب دھڑکن (Arrhythmia) یا وینٹریکولر فبریلیشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔

فبریلیشن کیا ہوتی ہے؟

یہ ایک ایسی کیفیت ہے جس میں دل کی دھڑکن مکمل طور پر بے ترتیب اور بے ربط ہو جاتی ہے۔ دل کے چیمبرز ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کھو دیتے ہیں، جس کی وجہ سے پورے جسم میں خون کا بہاؤ اچانک رکنے لگتا ہے۔

ورزش کے دوران جسم کو اضافی آکسیجن کی فوری ضرورت ہوتی ہے، لیکن فبریلیشن کے باعث بلڈ پریشر خطرناک حد تک کم ہو جاتا ہے۔ دماغ، دل اور پھیپھڑوں کو خون نہیں مل پاتا، اور اگر فوری طور پر ڈفیبریلیٹر یا CPR نہ دی جائے تو یہ حالت موت کا سبب بن سکتی ہے۔


ورزش کرنے والوں میں دل کا دورہ – اوور ٹریننگ کا کردار

کئی نوجوان باڈی بلڈرز اپنی جسمانی طاقت بڑھانے کے چکر میں حد سے زیادہ ورزش کرتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ جتنا زیادہ لوڈ ڈالیں گے، اتنی زیادہ پرفارمنس بہتر ہوگی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دل کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔

اوور ٹریننگ کے نقصانات:

  • دل کی دھڑکن میں غیر معمولی تبدیلی
  • دل کے پٹھوں میں مائیکرو ڈیمیج
  • ہارمونل عدم توازن
  • مزمن تھکاوٹ
  • مدافعتی نظام کمزور ہونا

اوور ٹریننگ کے نتیجے میں دل کے پٹھوں پر دباؤ بڑھتا ہے، جو ورزش کرنے والوں میں دل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے۔


سٹیرائڈز اور سپلیمنٹس – ایک خطرناک حقیقت

باڈی بلڈنگ کی دنیا میں سٹیرائڈز، انابولک ہارمونز اور میٹابولزم بڑھانے والی دواؤں کا استعمال عام ہے۔ یہ سٹیرائڈز چند ماہ میں جسمانی ساخت تو بہتر بنا دیتے ہیں، لیکن اندرونی طور پر دل، جگر اور گردوں کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔

سٹیرائڈز دل کو کیسے نقصان پہنچاتے ہیں؟

  • دل کی شریانوں میں سوزش پیدا کرتے ہیں
  • کولیسٹرول لیول خراب کرتے ہیں
  • بلڈ پریشر بڑھاتے ہیں
  • دل کے سائز کو غیر معمولی بڑھا دیتے ہیں
  • دل کی دھڑکن کو بے ترتیب کرتے ہیں

تحقیقات کے مطابق سٹیرائڈ استعمال کرنے والے کھلاڑیوں میں فبریلیشن اور کارڈیک ارسٹ کا خطرہ عام لوگوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔


ورزش کرنے والوں میں دل کا دورہ – پانی کی کمی اور الیکٹرولائٹ مسئلہ

شدید ورزش کے دوران جسم سے پسینے کے ذریعے نمکیات (سوڈیم، پوٹاشیم، میگنیشیم) خارج ہوتے رہتے ہیں۔ اگر کھلاڑی ان نمکیات کو بروقت پورا نہ کریں، تو دل کے برقی نظام میں خرابی پیدا ہوتی ہے جو بے ترتیب دھڑکن اور ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتی ہے۔

پوٹاشیم کی کمی خاص طور پر خطرناک ہے کیونکہ یہ دل کے سکڑنے اور پھیلنے کے عمل کو کنٹرول کرتا ہے۔ کم پوٹاشیم کا نتیجہ اکثر اچانک کارڈیک اریسٹ کی صورت میں نکلتا ہے۔


اچانک موت کے خطرات – نوجوان اتھلیٹس سب سے زیادہ متاثر

تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ 35 سال سے کم عمر کھلاڑیوں میں دل کی اچانک بندش کی سب سے بڑی وجہ جینیاتی بیماریاں اور بے ترتیب دھڑکن ہے، جبکہ 35 سال سے زیادہ عمر والے کھلاڑیوں میں شریانوں کے بلاک ہونے کی شرح زیادہ دیکھی گئی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ فٹنس ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ہر کھلاڑی کو سال میں کم از کم ایک بار مکمل کارڈیک ٹیسٹ کروانا چاہیے۔


ورزش کرنے والوں میں دل کا دورہ – علامات جو نظر انداز نہ کریں

  • ورزش کے دوران سینے میں درد
  • سانس پھولنا
  • دل کی دھڑکن بے قابو ہونا
  • چکر آنا یا بیہوشی
  • پسینے کے ساتھ درد کا بڑھ جانا
  • غیر معمولی تھکاوٹ

اگر یہ علامات بار بار سامنے آئیں تو فوری طور پر دل کا معائنہ کروانا ضروری ہے۔


احتیاطی تدابیر – دل کو محفوظ کیسے رکھیں؟

  • سالانہ کارڈیک ٹیسٹ کروائیں
  • سٹیرائڈز اور غیرضروری سپلیمنٹس سے دور رہیں
  • ورزش کی مقدار بتدریج بڑھائیں
  • کم از کم چھ گھنٹے نیند ضرور لیں
  • پانی اور الیکٹرولائٹس کا توازن برقرار رکھیں
  • تھرڈ پارٹی کوچ کے دباؤ پر ضرورت سے زیادہ ورزش نہ کریں

ورزش ضرور کریں، لیکن دل کی اصل حالت کو جاننا بھی ضروری ہے۔


بیرونی ریفرنس لنک

ورزش اور دل کی صحت سے متعلق عالمی ادارۂ صحت کی گائیڈ لائنز پڑھیے:

WHO – Physical Activity Guidelines


اختتامیہ

ورزش کرنے والوں میں دل کا دورہ ایک پیچیدہ مگر حقیقت پر مبنی مسئلہ ہے۔ ورزش دل کے لیے بہت مفید ہے، لیکن اس سے دل کے دورے کا خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا۔ جینیاتی بیماریاں، اوور ٹریننگ، پانی کی کمی، سٹیرائڈز، بے ترتیب دھڑکن اور دل کے برقی نظام میں مسائل ایسے عوامل ہیں جو بظاہر صحتمند اتھلیٹس کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔

لہٰذا ورزش کے ساتھ ساتھ دل کی باقاعدہ اسکریننگ، متوازن غذا، مناسب نیند اور صحت مند طریقہ زندگی اختیار کرنا ضروری ہے۔ صرف ظاہری فٹنس حقیقت نہیں ہوتی—اصل صحت دل کی اندرونی مضبوطی میں ہے۔

 

Leave a Reply