قانون مفرد اعضاء اور شوگر – اقسام اور علاج
تعارف
شوگر ایک ایسا خوفناک مرض بن چکا ہے کہ جدید سائنسی دور میں بھی اسے لاعلاج سمجھا جاتا ہے، اور اس کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
شوگر کو لاعلاج کیوں سمجھا جاتا ہے؟
درحقیقت شوگر کوئی بیماری نہیں بلکہ ایک علامت ہے جو ہماری جدید طرزِ زندگی، مصنوعی غذاؤں اور عیش و عشرت والے معمولات سے پیدا ہوتی ہے۔ ہم اس کا علاج دواؤں میں تلاش کرتے ہیں، جو ممکن نہیں۔
شوگر کیا ہے؟
شوگر دراصل وہ ایندھن ہے جو ہمارے کھانے سے پیدا ہوتا ہے۔ جب یہ جلتا ہے تو توانائی بنتی ہے، اور اسی توانائی سے جسم کے اعضاء اپنے افعال انجام دیتے ہیں۔ طب میں اسے نظامِ ہضم یا جدید اصطلاح میں “میٹابولزم” کہا جاتا ہے۔
یہ نظام نہ صرف توانائی فراہم کرتا ہے بلکہ نئے خلیے بھی بناتا ہے۔ ہماری غذا تین بنیادی اجزاء پر مشتمل ہوتی ہے:
- کاربوہائیڈریٹس (بلغم پیدا کرنے والی غذائیں)
- پروٹین (سودا پیدا کرنے والی غذائیں)
- چربی (صفرا پیدا کرنے والی غذائیں)
انہی اجزاء سے وہ قوتیں پیدا ہوتی ہیں جو دماغ، دل اور جگر کو اپنے افعال انجام دینے کے قابل بناتی ہیں۔ انسولین وہ ذریعہ ہے جو شوگر کو خلیوں تک پہنچاتا ہے، اور یہ ہارمون لبلبہ پیدا کرتا ہے۔ جب تک یہ نظام فطری انداز میں چلتا ہے، صحت برقرار رہتی ہے۔ جیسے ہی اس میں خرابی آتی ہے، شوگر پیدا ہو جاتی ہے۔
بیماریوں کی وجوہات
انسانی جسم میں بیماری تین طریقوں سے پیدا ہوتی ہے:
- مادی (خوراک و مشروبات سے) – 50%
- کیفی (گرمی، سردی، خشکی، تری وغیرہ سے) – 25%
- نفسیاتی (خوف، غم، غصہ وغیرہ سے) – 25%
جب کوئی شخص زیادہ عرصہ کسی ایک قسم کی غذا یا ماحول میں رہتا ہے تو اسی مزاج سے متعلق بیماری پیدا ہو جاتی ہے۔
اب ہم قانون مفرد اعضاء اور شوگر کے تحت شوگر کی اقسام، وجوہات، علامات اور علاج کے اصول بیان کریں گے۔
قانون مفرد اعضاء اور شوگر – اعصابی یا حقیقی شوگر
جب کوئی شخص زیادہ کاربوہائیڈریٹ (بلغم پیدا کرنے والی) غذائیں استعمال کرتا ہے، ٹھنڈے اور مرطوب ماحول میں رہتا ہے یا خوف میں مبتلا رہتا ہے تو اعصاب کی تحریک غیر فطری ہو جاتی ہے۔ اس سے دماغ، عضلات اور غدود متاثر ہوتے ہیں، اور لبلبہ انسولین پیدا کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے۔
علامات
- پیشاب سفید اور زیادہ مقدار میں آنا
- بلڈ پریشر کم ہونا
- بھوک اور احساسات میں کمی
- جنسی کمزوری اور خوف میں اضافہ
- معدے میں گیس اور بدہضمی
علاج کے اصول
جب تک اعضاء کے افعال درست نہ کیے جائیں، علاج ممکن نہیں۔ اس صورت میں درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:
- عضلات کو متحرک کریں تاکہ جسم میں شوگر استعمال ہو۔
- غدود کو مضبوط کریں تاکہ انسولین کی پیداوار میں اضافہ ہو۔
غذائی علاج
پرہیز: چینی، سبزیوں کا گھی، بروائلر مرغی، میدہ۔
استعمال کریں: بھنے ہوئے چنے، کشمش، انجیر، مربہ ہرڑ (خالی پیٹ)، کھٹے پھل جیسے سیب، فالسہ، آلو بخارا، جامن، کینو، چکوترا، لیموں؛ دہی، اسٹرابیری، مچھلی، گائے کا گوشت، چنے، مٹر؛ آٹے میں بیسن، گندم اور تل کا آمیزہ۔
قانون مفرد اعضاء اور شوگر – معدی یا قلبی شوگر
یہ قسم دل، عضلات اور معدے کی سوزش سے پیدا ہوتی ہے۔ لبلبہ انسولین کم پیدا کرتا ہے، اور باقی ماندہ شوگر پیشاب کے ذریعے خارج ہو جاتی ہے۔
علامات
- گیس، قبض اور تیزابیت
- بے خوابی اور خارش
- معدے کا السر، بواسیر
- پیشاب سرخی مائل اور کم مقدار میں آنا
- احتلام، معدے کی کمزوری
- بڑے پھوڑے اور دانے
- منی کی کمی اور جنسی کمزوری
علاج کے اصول
غدود کو تحریک دیں تاکہ لبلبہ مضبوط ہو اور انسولین پیدا کرے۔
پرہیز: فاسٹ فوڈ، ٹھنڈے مشروبات، سبزیوں کا گھی، چینی، چینا مل کا آٹا۔
استعمال کریں: دیسی گھی یا زیتون کا تیل، گڑ، قدرتی مشروبات جیسے سَتّو یا املی کا شربت، پتھر کی چکی کا آٹا۔
غذائی علاج
- پودینہ، ادرک، سونف، کالی مرچ، تیز پات کی چٹنی دن میں تین بار۔
- تیز پات، پودینہ، سنا مکی، کلونجی کی چائے شہد کے ساتھ دن میں تین بار۔
- خولنجان، کلونجی، میتھی دانہ ہم وزن پیس کر دن میں تین بار۔
- اخروٹ، پستہ اور کھجور صبح و شام۔
قانون مفرد اعضاء اور شوگر – غدودی یا صفراوی شوگر (گرمی سے متعلق)
یہ قسم جگر اور غدود کی غیر معمولی تحریک سے پیدا ہوتی ہے۔ لبلبہ انسولین کم پیدا کرتا ہے، عضلات کمزور ہو جاتے ہیں اور شوگر جسم سے خارج ہونے لگتی ہے۔
علامات
- پیشاب پیلا اور جلن کے ساتھ
- جسمانی کمزوری اور سرعتِ انزال
- یرقان اور الرجی
- جنسی کمزوری اور سپرم کی موت
علاج کے اصول
پرہیز: گندم کا آٹا (تین ماہ تک)، بروائلر مرغی اور انڈے، سبزیوں کا گھی، چینی۔
استعمال کریں: جو کا آٹا، خرگوش کا گوشت، کدو کے بیج کا تیل، شہد یا گڑ۔
جڑی بوٹیوں والی چائے
- سونف، زیرہ، چھوٹی الائچی
- قبض کی صورت میں: سنا مکی، گل قند، گلاب کی پتیاں
دیگر علاج
- مربہ گاجر (خالی پیٹ)
- بادام اور چھوٹی الائچی بطور مقوی
شوگر کے بارے میں مزید تفصیل کے لیے وکی پیڈیا پر پڑھیں۔
1 thought on “قانون مفرد اعضاء اور شوگر کی 3 بڑی اقسام اور ان کا قدرتی علاج”