ذیابیطس کے مریضوں کو پاؤں کا معائنہ باقاعدگی سے کروانا کیوں ضروری ہے؟

82 / 100 SEO Score

ذیابیطس کے مریضوں کو پاؤں کا معائنہ باقاعدگی سے کروانا چاہیے

ذیابیطس پاکستان میں تیزی سے پھیلنے والی بیماری ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ساڑھے تین کروڑ سے زیادہ پاکستانی ذیابیطس کے مریض ہیں جبکہ لاکھوں افراد ایسے ہیں جو شوگر کے شکار ہیں لیکن ابھی تک ان کا ٹیسٹ نہیں ہوا۔ ذیابیطس اس وقت لاحق ہوتی ہے جب جسم انسولین کی مناسب مقدار پیدا نہ کر پائے اور خون میں شوگر کی سطح بڑھ جائے۔ یہ اضافی شوگر جسم کے کئی اعضاء کو نقصان پہنچاتی ہے جن میں سب سے زیادہ متاثر اعصاب اور بالخصوص پاؤں کے اعصاب ہوتے ہیں۔

ذیابیطس کے مریضوں کو پاؤں کا معائنہ کیوں ضروری ہے؟

خون میں شوگر کی زیادتی اعصاب کے حفاظتی غلاف مایلون شیتھ (Myelin sheath) کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ غلاف اعصاب کو مضبوط بناتا ہے اور سگنلز کو درست طریقے سے آگے منتقل کرتا ہے۔ جب یہ تباہ ہو جائے تو اعصاب کمزور ہو جاتے ہیں اور پاؤں سے دماغ تک جانے والے سگنلز بگڑ جاتے ہیں۔ نتیجتاً مریض کو پاؤں میں جلن، سن ہونا اور سوئیاں چبھنے جیسی علامات محسوس ہوتی ہیں۔ اگر شوگر قابو میں نہ رکھی جائے تو اعصاب مکمل طور پر سگنلز دینا بند کر دیتے ہیں اور مریض کو پاؤں کے زخموں کا احساس ہی نہیں ہوتا۔

ذیابیطس کے مریضوں کو پاؤں کا معائنہ زخموں سے بچاتا ہے

شوگر کے مریضوں میں خون کی باریک رگیں بھی متاثر ہوتی ہیں جس کے باعث زخم تک خون نہیں پہنچ پاتا اور مدافعتی نظام بیکٹیریا سے لڑنے کے قابل نہیں رہتا۔ معمولی خراش یا کانٹے کی چبھن بھی بڑا زخم بن جاتی ہے جو بعد میں انفیکشن میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ اسی وجہ سے ذیابیطس کے مریضوں کو پاؤں کا معائنہ روزانہ اور ڈاکٹر سے وقتاً فوقتاً کروانا چاہیے تاکہ چھوٹے زخم بروقت علاج سے ٹھیک ہو سکیں۔

ذیابیطس کے مریضوں کو پاؤں کا معائنہ ساختی تبدیلیوں کے لیے

مایلون شیتھ کو نقصان صرف اعصاب تک محدود نہیں رہتا بلکہ دماغ سے پاؤں کے مسلز کو ملنے والے سگنلز بھی متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں پاؤں کے مسلز کمزور ہو جاتے ہیں اور انگلیوں کی ساخت بدلنے لگتی ہے۔ چلنے کے دوران انگلیوں پر غیر معمولی دباؤ پڑتا ہے جس سے چھالے اور سخت جلد (Callus) بنتی ہے۔ یہ چھالے اندرونی زخم میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو شوگر کے باعث مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ بروقت معائنہ ہی ان مسائل کو روک سکتا ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں کو پاؤں کا معائنہ بروقت علاج کے لیے

ذیابیطس کے مریضوں میں پاؤں کے زخم آہستہ آہستہ سنگین صورتحال اختیار کر لیتے ہیں اور کبھی کبھی انگلیاں کاٹنے تک کی نوبت آ جاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ مریض اپنے پاؤں کا روزانہ معائنہ کریں، نرم اور آرام دہ جوتے استعمال کریں، اور خون میں شوگر کی سطح کو قابو میں رکھیں۔

ذیابیطس کے مریضوں کے لیے پاؤں کی حفاظت کے عملی اقدامات

پاؤں کی صحت برقرار رکھنے کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا لازمی ہیں۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ذیابیطس کے مریض ہمیشہ کھلے اور آرام دہ جوتے پہنیں تاکہ پاؤں پر رگڑ نہ لگے۔ سخت یا تنگ جوتے چھوٹے زخموں کو بڑھا سکتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ مریضوں کو اپنے پاؤں روزانہ نیم گرم پانی سے دھونا چاہیے اور تولیے سے اچھی طرح خشک کرنا چاہیے، خاص طور پر انگلیوں کے درمیان۔ نمی رہنے کی صورت میں فنگس لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تیسری اہم بات یہ ہے کہ مریض پاؤں کے ناخن سیدھے کاٹیں اور گولائی میں کاٹنے سے گریز کریں تاکہ ناخن اندر نہ گھسیں۔ اگر آنکھوں کی کمزوری کی وجہ سے ناخن ٹھیک طرح نہ کاٹ سکیں تو بہتر ہے کہ کسی اور سے کٹوا لیں یا ماہر پوڈیاٹرسٹ (podiatrist) سے رجوع کریں۔ اس کے علاوہ، پاؤں میں اگر چھوٹا سا بھی کٹ یا چھالا ہو تو فوری طور پر اس پر دوا لگائیں اور ڈریسنگ کریں۔ کسی بھی زخم کو معمولی سمجھ کر نظرانداز کرنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں کو پاؤں کا معائنہ اور غذا کا تعلق

پاؤں کی صحت براہ راست بلڈ شوگر کے کنٹرول سے جڑی ہوئی ہے۔ اگر مریض اپنی غذا میں احتیاط کریں تو نہ صرف شوگر کنٹرول میں رہے گی بلکہ اعصاب اور خون کی رگیں بھی محفوظ رہیں گی۔ سبزیوں، دالوں اور دلیے کو غذا کا حصہ بنانا چاہیے جبکہ چکنائی اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔ باقاعدہ واک اور ہلکی پھلکی ورزش بھی پاؤں میں خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے جس سے زخم بننے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔

نتیجہ

ذیابیطس کے مریضوں کو پاؤں کا معائنہ محض احتیاط نہیں بلکہ ایک لازمی علاجی ضرورت ہے۔ روزانہ پاؤں دیکھنے، ڈاکٹر سے باقاعدگی سے طبی معائنہ کروانے، شوگر کو قابو میں رکھنے اور دوا باقاعدگی سے استعمال کرنے سے ذیابیطس کے مریض اپنی پاؤں کی صحت کو لمبے عرصے تک محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ اگر بروقت اقدامات کیے جائیں تو ادھیڑ عمری میں بھی پاؤں کی انگلیاں محفوظ رہتی ہیں اور مریض باآسانی نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔ پاؤں کی باقاعدہ دیکھ بھال دراصل ایک سرمایہ کاری ہے جو مریض کو مستقبل کے بڑے مسائل اور آپریشن سے بچا سکتی ہے۔

Leave a Reply